
"جناح ہاوس لاہور” جسے 9 مئی کو ایک جماعت کے سیاسی بلوائیوں نے اپنے چند شر پسند لیڈرز کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے مزموم سیاسی عزائم کے حصول کیلئے جلا کر خاکستر کر دیا ،
جناح ہاوس کو تاریخ کے آئینہ میں دیکھا جائے تو : جناح ہاوس بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی لاہور میں ذاتی جائیداد کے نام سے مشہور ہے ،
قائداعظم محمد علی جناح نے یہ پراپرٹی 1943 میں موہن لعل بھاسن سے خریدی تھی جب یہ گھر پہلے ہی برطانوی فوج کے زیر استعمال تھا،
یہ رہائش گاہ پاک و ہند تقسیم سے پہلے فوجی حکام کے استعمال کے لیے طلب کی گئی تھی،
اس رہائش گاہ کو 31 جنوری 1948 کو ڈی ریکوزیشن کرکے قائد اعظم کے نمائندے سید مراتب علی کی تحویل میں دیا گیا،
جناح ہاوس میں قائداعظم محمد علی جناح کے استعمال کی نادر و نایاب اشیا سنبھال کر رکھی گئی تھیں،
بابائے قوم کی کثیر تاریخی تصاویر، زیر استعمال صوفہ سیٹ، سنوکر ٹیبل، کرسیاں، سگاردان، گلدان، بستر، جوتے اور کپڑوں سمیت 1500 سے زائد تاریخی نوادرات جناح ہاوس کے تین مختلف کمروں کی زینت تھیں،
یہ سب کچھ 9 مئی سے قبل تک بالکل محفوظ تھا لیکن شر پسندوں کے دنگا فساد کے دوران قائدِ اعظم محمد علی جناح کی تمام تر نادر نوادرات جلا کر خاکستر کردی گئیں اور پورے گھر کو آگ کے شعلوں کے سپرد کر دیا گیا،
جناح ہاوس کی باقی ماندہ اشیا میں فقط جلی ہوئی چند دیواریں اور قائداعظم محمد علی جناح کا ادھ جلا پاسپورٹ ہے جو من حیث القوم پوری قوم سے اپنی بے بسی کا سوال کرتا رہے گا،
مشتعل شر پسندوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ اس تاریخی رہائش گاہ پر حملہ کیا اور رہائش گاہ میں موجود سارے سامان کو لوٹ مار کا نشانہ بنایا، مئی کو سیاسی بلوائیوں اور شر پسندوں نے جناح ہاوس کو جلا کر پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب رقم کیا۔