
سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل باقاعدہ قانون بن گیا۔
بل منظوری کے تمام مراحل مکمل ہونے پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے پرنٹنگ کارپوریشن کو گزٹ نوٹیفکیشن کا حکم دے دیا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل اب قانون کی شکل میں نافذ ہو چکا ہے۔ سپریم کورٹ نے پریکٹس اور پروسیجر بل پر عمل درآمد روک دیا تھا جبکہ صدر مملکت عارف علوی نے بل کو دو مرتبہ دستخط کے بغیر واپس بھجوا دیا تھا۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیا ہے؟
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت سو موٹو نوٹس لینے کا اختیار اب اعلی عدلیہ کے 3 سینئر ترین ججز کے پاس ہوگا۔
بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا، بینچوں کی تشکیل اور ازخود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے۔
نئی قانون سازی کے تحت نواز شریف کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق ملے گا جبکہ نااہل قرار پانے والے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور دیگر فریق بھی اپنے خلاف فیصلوں کو چیلنج کرسکیں گے۔