
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ گزشتہ روز سے زمان پارک پر موجود ہے جہاں اسے پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی اسلام آباد پولیس زمان پارک سے عمران خان کو اب تک گرفتار نہ کرسکی، زمان پارک کے اردگرد پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے جس نے علاقے کو مکمل طور پر گھیر رکھا ہے جب کہ قصور ،گوجرانوالا اور شیخوپورہ سے پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی ہے، زمان پارک میں پنجاب رینجرز کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔
زمان پارک میں پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی جارہی ہے، متعدد شیل عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر بھی گرے ہیں، واٹر کینن کا استعمال بھی کیا جارہا ہے، پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس اور رینجرز پر پتھرا کیا جارہا ہے، پتھرا سے پولیس اہلکاروں سمیت رینجرز اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
اسپتال ذرائع کے مطابق پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں میں اب تک 64 افراد زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں میں ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری بھی شامل ہیں، زخمیوں میں 54 پولیس اہلکار اور 8 شہری شامل ہیں، 51 پولیس اہلکار سروسز اسپتال اور 3 میو اسپتال میں لائیگئے ہیں۔
پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پیٹرول بم بھی پھینکے جارہے ہیں، زمان پارک کے قریب ٹرانسفارمر پھٹنے سے دھماکا ہوا ہے، ٹرانسفارمر مبینہ طور پر پیٹرول بم پھینکے جانے سے پھٹا ہے۔
پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پولیس اہلکاروں اور بکتر بند پر بھی پیٹرول بم سے حملہ کیا جارہا ہے۔
عمران خان زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ سے باہر آگئے، اس موقع پر انہوں نے چہرے پر گیس ماسک لگا رکھا تھا۔
عمران خان نے باہر آکر کارکنوں سے بات چیت کی اور انہیں حوصلہ دیا۔