
پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی)میں انتخابات کے لیے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا
پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے لیے سپریم کورٹ نے 23 فروری کو ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا۔
سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کی سماعت کے لیے پہلے ساڑھے11، پھر 12 بجے کا وقت دیا گیا تھا۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ کر رہا ہے جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ بینچ میں شامل ہیں۔
حکمران اتحاد 9 رکنی بینچ میں سے جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس اعجاز الاحسن کو الگ کر کے فل کورٹ بنانے کی اپیل دائر کرچکا ہے۔
آخری سماعت میں چیف جسٹس نے قرار دیا تھا کہ پیر کو ججز کے معاملے پر معترضین کو سنیں گے، اب تک ہوئی سماعت میں جسٹس اطہر من اللہ اسمبلیوں کی تحلیل کے طریقہ کار پر سوال کرچکے ہیں جب کہ جسٹس جمال مندو خیل ازخود نوٹس پر ہی سوال اٹھا چکے ہیں۔
چیف جسٹس نے پہلی سماعت میں ریمارکس دیے تھے کہ الیکشن 90 دن میں ہونے ہیں ، آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے۔
عدالت نے آج اٹارنی جنرل ، چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرل اور پی ڈی ایم سمیت سیاسی جماعتوں، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے غلام محمود ڈوگر کیس میں 16فروری کو ازخودنوٹس کے لیے معاملہ چیف جسٹس کوبھیجا تھا۔
سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات کے لیے تاریخ کا اعلان نہ ہونے پر از خود نوٹس لیا تھا۔
انتخابات ازخود نوٹس؛چار معزز ججز نے خود کوالگ کر لیا،پانچ رکنی بنچ نے از خود نوٹس کی سماعت شروع کردی
پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی)میں انتخابات کے لیے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا،چار معزز ججز نے خود کوالگ کر لیا۔پانچ رکنی بنچ نے از خود نوٹس کی سماعت شروع کردی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا باقی بینچ مقدمہ سنتا رہے گا۔ تفصیلات کے مطابق 4 معزز ممبرز نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا ہے، چیف جسٹس
عدالت کا باقی بینچ مقدمہ سنتا رہے گا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آئین کی تشریح کیلئے عدالت سماعت جاری رکھے گی،آئین کیا کہتا ہے اس کا دارومدار تشریح پر ہے، کل ساڑھے 9 بجے سماعت شروع کرکے ختم کرنے کی کوشش کریں گے،جب تک حکمنامہ ویب سائٹ پر نہ آجائے جاری نہیں کرسکتے،جسٹس جمال مندوخیل کا نوٹ حکمنامہ سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر آگیا،مستقبل میں احتیاط کریں گے کہ ایسا واقعہ نہ ہو۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ علی ظفر دلائل کا آغاز کرتے ہوئے آگاہ کریں عدالت یہ کیس سنے یا نہیں؟آگاہ کیا جائے کہ عدالت یہ مقدمہ سن سکتی ہے یا نہیں؟ کل ہر صورت مقدمہ کو مکمل کرنا ہے،
فاروق ایچ نائیک نے موقف اپنایا کہ فل کورٹ کے معاملے پر درخواست دائر کی ہے،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست بھی سن کر نمٹائی جائے گی،
علی ظفر نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کی۔