PK Press

معروف اداکار خیام سرحدی کو ہم سے بچھڑے12برس بیت گئے

Khayyam-Sarhadi

فلم ، ریڈیو ، ٹی وی اور اسٹیج کے صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار خیام سرحدی کو مداحوں سے بچھڑے 12برس بیت گئے ۔
خیام سرحدی نے 1948ء میں معروف فلمی ڈائریکٹر ضیاء سرحدی کے ہاں آنکھ کھولی،

جنہوں نے پاکستان میں اچھوتے موضوع پر دو فلمیں ’’ہم لوگ‘‘ اور ’’راہ گزر‘‘ بنائیں تھیں لیکن یہ دونوں فلمیں بزنس کے اعتبار سے کامیاب نہ ہوسکیں ۔ ضیاء سرحدی انھیں ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے مگر خیام سرحدی پر اداکار اور ہدایتکار بننے کا جنون سوار تھا ۔

آخر والد کو بیٹے کے شوق کے آگے ہتھیار ڈالنے پڑے اور انھوں نے ایکٹنگ ،ڈائریکشن او

رپروڈکشن کا کورس کروانے کے لیے یونان بجھوا دیاجہاں سے ڈپلومہ کرنے کے بعد

تھیٹر سے وابستہ ہوگئے‘ جہاں کمال احمد رضوی اور نعیم طاہر سمیت دیگر تھیٹر کے معروف فنکاروں کے ساتھ کام کرتے رہے۔

انھیں اردو پڑھنی نہیں آتی تھی لیکن رومن اور انگریزی پر عبور حاصل تھا۔ اس لیے انھیں اسکرپٹ اردو رومن میں لکھ کر دیا جاتا۔

اس کے بعد ریڈیو جوائن کرلیا،جہاں سے پی ٹی وی کے پروڈیوسر یاور حیات نے

ٹی وی ڈراموں میں متعارف کروایا۔
پی ٹی وی میں انھوں نے ’’وارث‘‘، ’’ریزہ ریزہ‘‘، ’’من چلے کا سودا‘‘، ’’دہلیز‘‘، ’’لازوال‘‘ ،’’سورج کے ساتھ ساتھ ‘‘ سمیت ان گنت ڈرامہ سیریلز میں کام کیا۔اس کے علاوہ انھوں نے تین فلمیں ’’اک سی ڈاکو‘‘،’’بوبی‘‘ اور ’’مہک‘‘ میں کام کیا ،لیکن انھیں فلمی ماحول اچھا نہ لگا تو

انھوں نے مزید فلمیں کرنے کی بجائے خود کو ٹی وی ڈراموں تک محدود کرلیا۔ وفات سے قبل وہ بھی دوسرے فنکاروں کی طرح کام کی وجہ سے کراچی میں ہی رہ رہے تھے ۔خیام سرحدی نے بانی پاکستان محمد علی جناح کے حوالے سے بننے والی فلم ’’جناح‘‘ میں سردار عبدالرب نشتر کا کردار نبھایا تھا۔

اپنے انداز کا یہ منفرد فنکار 3 فروری 2011ء کو دل کا دورہ پڑنے پر جان حقیقی سے جاملے۔

براہ کرم ہمیں فالو اور لائک کریں:

پڑھنے کے پچھلے

سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد احتساب عدالت سے بری

پڑھنے کے اگلے

معمر چینی خاتون لوگوں کے احسان کا بدلہ کس طرح چکا رہی ہیں؟

ایک جواب دیں چھوڑ دو

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے