
ملتان:پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے چار سالوں میں نئے پاکستان کے نام پر ملک کو کباڑ خانے میں تبدیل کردیا ،ریاست کی وجہ سے الیکشن چھ ماہ یا ایک سال تاخیر سے ہو سکتے ہیں ،عمران خان کو عثمان بزدار ،فرح گوگی،شہزاد اکبر جیسے وزراء پسند ہیں عدالتوں نے فواد چوہدری کو ریلیف دیا تو عوام کا اداروں سے اعتماد اٹھ جائے گا 25 جولائی کے بعد ملک میں جمہوریت کے نام پر خاموش آ مریت مسلط تھی اور آ ج جو کچھ قوم بھگت رہی ہے وہ سب اسی کا نتیجہ ہے ،پی ڈی ایم نے آ ئینی طور پر تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا اسمبلی تحلیل ہونے کے باوجود عمران خان کہیں نہ کہیں حکومت میں ہے اور یہ شخص جمہوریت کے نام پر سیاہ دھبہ ہے، قومی اسمبلی سے نکلنے کے بعد چیختے رہے کہ ان کے استعفے منظور کیوں نہیں کئے گئے لیکن جب استعفے منظور ہونے لگے تو سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے سامنے گڑ گڑا رہے ہیں کہ استعفے منظور نہ کریں اور اب یہ واپس اسی اسمبلی میں جائیں گے جہاں انہوں نے تھوکا اور آ ج وہ نگران حکومت پر بھی اعتراض کررہے ہیں ،فواد چوہدری پی ڈی ایم کی شکایت پر نہیں الیکشن کمیشن کی شکایت پر گرفتار کیا گیا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر ایازالحق قاسمی ضلعی امیر جے یو آئی اور جنرل سیکرٹری قاری محمد یسین بھی موجود تھے حافظ حمد اللہ نے مزید کہا کہ عمران خان کا ایک اصول ہے کہ یہ نہ مدت کے قائل ہیں نہ عدت کے اسی لیے وہ ہر چیز وقت سے پہلے چاہتے ہیں الیکشن مقررہ وقت پر ہی ہوں گے تاہم ریاست کے لیے الیکشن میں تاخیر بھی ہوسکتی ہے مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ پی ڈی ایم کے تھے تاہم چوائس ن لیگ کے تھے کراچی کی عوام نے پی ٹی آئی کو مسترد کیا انشاء اللہ آ ئند ہ الیکشن میں بھی انہیں شکست دیں گے انہوں نے کہا کہ فوج نے پہلی بار کہا کہ ہم سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے خود باجوہ صاحب نے کہا کہ ہم نے فروری 2022 میں فیصلہ کیا ہے کہ ہم سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے سی سی آ ئی ایک آ ئینی ادارہ ہے اس نے فیصلہ کیا ہے کہ آ نے والے الیکشن آ ئندہ مردم شُماری کے بعد ہوں گے ہم اپنی آ ئینی مدت پوری کریں گے لیکن سیلاب کی صورتحال بھی الیکشن میں تاخیر کا سبب بن سکتی ہے اور الیکشن چھ ماہ اور ایک سال بھی تاخیر سے ہو سکتے ہیں عمران خان نے قوم و ریاست کے ساتھ یہاں تک زیادتی کی کہ اسٹیٹ بینک کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرکے مہنگائی مسلط کی اور یہ آئی ایم کے ساتھ معاہدہ کا ہی نتیجہ ہے کہ آج اتنی مہنگائی ہے انہوں نے اسٹیٹ بنک کو آئی ایم ایف کے حوالے کردیا یعنی معاشی طور پر انہوں نے اسٹیٹ بینک کے ذریعے ریاست کو امریکہ کے حوالے کردیا جیسا انہوں نے کشمیر کو مودی کے حوالے کردیا، چائنہ کے ساتھ چلنے والے سی پیک کو روک دیا جس سے ریاست کا نقصان ہواحکومت میں ہوتے ہوئے انہوں نے اداروں ایف آئی اے، ایف بی آر و دیگر اہم اداروں کو ذاتیات کے لیے استعمال کیا انہوں نے وزیراعظم ہاؤس کو اپنے پرسنل مقاصد کے لیے استعمال کیا اداروں کی تذلیل کی، جب ان کی حکومت تھی سیکرٹری قائمہ کمیٹی کی میٹنگ میں بھی اعظم سواتی اور فواد چوہدری سمیت انہی کے لوگ تھے. کیونکہ یہ اس کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنا چاہتے تھے یہ الیکشن کمیشن سمیت قومی اداروں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے. سپریم کورٹ نے عمران خان اور اسکی حکومت کو بدیانت قرار دیا. سپریم کورٹ نے آپکو آئین شکن بھی قرار دیا الیکشن کمیشن سے آپکی حکومت فارن فنڈنگ کیس میں لیت و لیل سے کام لیتی رہی، آپ کے خلاف جب اس کیس میں فیصلہ آیا آپ الیکشن کمیشن کو گالیاں دیتے رہے. جب آپ حکومت میں تھے تب آپ ڈی جی ایف آئی اے کو بلا کر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے رہے، پھر آڈیوز لیک ہوئی جس میں شاہ محمود قریشی ملتان کی شخصیت کی آڈیوز بھی شامل ہیں. پی ڈی ایم کے حکومت کے وقت سپریم کورٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر آپ نے پنجاب کی حکومت بچائی، آئین شکن اداروں کی تباہی اسمبلیوں کی تحلیل کرنا یہ تو ڈکٹیٹر کی پہچان ہے اور یہ کام جمہوریت اور سیاست کے نام پر سیاہ دھبہ ہے آپ نے اسمبلیاں تحلیل کیں کہ امپورٹڈ حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھنا آج جب استعفے اسپیکر نے منظور کیے تو آپ سپریم کورٹ کی طرف بھاگے کہ استعفے قبول نہیں کرنے آپ کس طرف کھڑے ہیں یہ کس قسم کی سیاست ہے یہ سیاست نہیں منافقت ہے لہذا ہم یہ کہتے ہیں کہ عمران خان نے اپنی سیاسی کے لیے سب کچھ داؤ پر لگا دیا، راجہ سلطان سکندر آپ کی مرضی کے مطابق آیا اس وقت تو آپ خوش تھے مگر آج وہی راجہ سلطان جب قانون کے مطابق فیصلے کرتا ہے تو آپ کو تکلیف ہوتی ہے آپ تو کہتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف بھی ہماری مرضی کا ہو. پہلے آپ نے کہا ہماری حکومت امریکہ نے ختم کی پھر کہا باجوہ نے ختم کی اب کہہ رہے ہیں محسن نقوی نگران وزیر اعلی نے ختم کی یہ کیا چاہتے ہیں انہوں نے جنرل عاصم منیر کا ہر طرح سے راستہ روکا. اپ کو نجم سیٹھی صحافی بھی پسند نہیں آپکو نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی بھی پسند نہیں، ڈی جی ایف آئی اے آپکو پسند نہیں عاصم منیر بھی آپکو پسند نہیں تو بھائی پھر ہمارے پاس فرح گوگی کی فیکٹری تو نہیں ہے.فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن کی طرف سے درج کی جانے والی ایف آئی آر پر گرفتار کیا ہے قانونی اور آئینی ادارے نے آپکو خلاف ایف آئی آر دی ہے الیکشن کمیشن کا بھی ایک عزت وقار اور مقام ہے. عمران خان نے خاتون جج کو گالیاں دیں لیکن کورٹ نے آپکو معاف کردیا لیکن تنقید کرنا ہمارا حق ہے. آپ سب کو گالیاں دیتے ہیں آج شیریں مزاری نے صدر پاکستان کو نام لیکر پکارا کہ تم نے فواد چوہدری کی گرفتاری پر بات کیوں نہیں کی بھائی وہ آئین کا رکھوالا اور پاکستان کی عوام کا بنایا گیا صدر ہے آپ اس سے ایسے بات نہیں کرسکتے، عمران خان مدت اور عدت کا قائل نہیں ہے ہر چیز وقت سے پہلے چاہتا ہے لہذا ریاست آپکی مرضی کے تابع نہیں ہے.ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیرونی مداخلت کی بات عمران خان نے کی. مولانا فضل الرحمن نے کھبی گندی زبان استعمال نہیں کی جیسے کہ یہ لوگ اداروں کو برا بھلا کہتے ہیں ایسے تو مولانا فضل الرحمن نے کبھی نہیں کہا. اس وقت مہنگائی پچھلی حکومت کا نتیجہ ہے. پی ڈی ایم کی خواہش نہیں کہ عمران خان گرفتار ہو مگر عمران خان کے اپنے کرتوت ایسے ہیں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور پی ڈی ایم کا ایک ایجنڈا ہے اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی امور میں مداخلت نہ ہوں۔یہ مہنگائی ماضی حکومت کا ملبہ ہے۔الیکشن اکتوبر دو ہزار تئیس میں ہوگا۔اگر ریاست نے سمجھا تو الیکشن لیٹ بھی ہوسکتا ہے۔ بیرونی مداخلت کی بات عمران خان نے کی ہے۔عمران خان نے کہا سازش اور سائفر قصہ پارینہ بن گیا۔سیلاب متاثرین آج بھی کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔