
جمعیت علما ہند نے بھارتی ریاست کرناٹک کے کالج میں انتہا پسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانیوالی طالبہ مسکان خان کیلئے انعام کا اعلان کردیا۔کرناٹک میں کالج جانے والی طالبہ کو انتہا پسندوں نے ڈرایا دھمکایا لیکن طالبہ نے بھی ڈٹ کر ہراساں کرنے والوں کا مقابلہ کیا۔واقعے کی وائرل ویڈیو میں کالج میں ایک لڑکی کو جے شری رام کا نعرہ لگانے والے ہجوم کی طرف سے ہراساں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ہجوم میں شامل لوگ آگے بڑھے اور لڑکی کے سامنے جے شری رام کے نعرے لگائے، لڑکی نے اس دوران مشتعل ہجوم سے ڈرنے کے بجائے ان کا بھرپور مقابلہ کیا اور اونچی آواز میں اللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔اب جمعیت علما ہند نے کالج میں انتہا پسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانیوالی طالبہ کیلئے انعام کا اعلان کیا ہے۔دوسری جانب بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب پر ہابندی کے خلاف مسلم طلبا کا احتجاج دبانے کے لیے مودی سرکار نے تعلیمی ادارے بند کر دیے۔بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے تنازع پر تعلیمی ادارے تین دن کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔کرناٹک کے وزیر اعلی کا کہنا ہے کہ اسکول کالج بند رکھنے کا فیصلہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ یاد ہے کہ کرناٹک کے کالجز میں باحجاب طالبات کے کلاسیں لینے پر پابندی عائد کی گئی ہے جس کے خلاف کئی دنوں سے احتجاج کیا جا رہاہے۔گزشتہ روز طالبات کے احتجاج کو روکنے کے لیے انتہا پسند ٹولے نے بھی مظاہرہ کیا۔ انتہا پسند ہندووں کی جانب سیاحتجاج کرنے والی طالبات کا ہراساں کیا گیا ۔دوسری جانب طالبات نے کرناٹک ہائیکورٹ میں پابندی کے خلاف درخواست بھی دائر کی ہے۔واضح رہے بھارت میں اپنے حجاب کا دفاع کرنے والی بہادر لڑکی نے دنیا بھر میں نئی مثال قائم کر دی۔انتہاپسند ہندوں کے سامنے ڈٹ جانے والی مسکان کا کہنا تھا کہ حجاب کی وجہ سے کالج داخل ہونے سے روکا گیا، ہجوم نے جے شری رام کے نعرے لگانے شروع کردیے، جواب میں اللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔لڑکی نے کہا کہ وہ حق پر تھیں اس لیے غنڈہ گردی کے سامنے ڈری نہیں، پرنسپل اور اساتذہ نے بھی میرا ساتھ دیا، حجاب مسلمان لڑکی کی پہچان ہے، اپنے حق کیلئے احتجاج جاری رکھیں گے۔بھارتی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مسکان نے کہا کہ ہماری ترجیح ہماری تعلیم ہے، کپڑے کے ایک ٹکڑے کے پیچھے وہ ہمیں تعلیم کے حق سے محروم کر رہے ہیں۔