
بالی ووڈ کے معروف غزل گائیک جگجیت سنگھ کا آج81واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے۔بھارتی ریاست راجستھان کے ایک چھوٹے سے علاقے شری کنگا میں 8 فروری 1941 کو پیدا ہونے والے جگ موہن نامی بچے کے بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا بڑے ہوکر اس کی شناخت جگجیت سنگھ کے نام سے ہوگی۔جگجیت نے اردو کے مشہور شاعر غالب کی نظموں کو جلا بخشی اور انہیں ترنم کے ساتھ غزل کی صورت گایا، ابتدائی دنوں میں آپ نے چھوٹی محفلوں میں اپنی آواز کا جادو جگایا تاہم ایک وقت ایسا آگیا تھا کہ کوئی بھی ادبی محفل آپ کے بغیر ادھوری سمجھی جانے لگی تھی۔غزل گائیک نے اپنی اہلیہ اور معروف گلوکارہ لتا منگیشکر کے ساتھ کئی لازوال گیت گائے جبکہ آپ نے غالب کی شاعری کو ایسی صورت میں پیش کیا کہ آج نوجوان اسے نہ سنتے بلکہ یاد بھی کرتے ہیں۔بھارتی حکومت کی جانب سے آپ کو سن 2003 میں سرکاری ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ 2012 میں راجستھان کی حکومت نے بھی خدمات کے اعتراف کرتے ہوئے سب سے بڑے اعزاز راجستھان رتنا آپ کے نام کیا۔جگجیت سنگھ نے اکلوتے بیٹے کی حادثاتی موت کے بعد ایک غزل چٹھی نہ کوئی سندیس پڑھی جسے مداحوں نے بے حد پسند کیا اور پھر اس کو بالی ووڈ فلم دشمن میں شامل کیا گیا۔بی بی سی رپورٹ کے مطابق 1999 میں جب جگجیت سنگھ پاکستان آئے تو وہ اس وقت پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف کے گھر بھی گئے۔ وہاں دونوں نے ساتھ ساتھ پنجابی گانے گائے اور مشرف نے ان کے ساتھ طبلہ بھی بجایا۔کرتار سنگھ کہتے ہیں، ایک بار جب جگجیت اسلام آباد سے دلی آ رہے تھے تو ہوائی جہاز کے عملے نے ڈھائی گھنٹے تک جہاز کو ہوا میں رکھا تاکہ انھیں جگجیت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کا موقع مل سکے۔جگجیت سنگھ ہر دو سال بعد ایک ایلبم ریلیز کرنا پسند کرتے تھے کیونکہ ان کے خیال میں سننے والوں کو تھوڑا انتظار کروانا چاہیے۔جگجیت سنگھ کے ریکارڈِسٹ دمن سود کہتے ہیں ان کی سگریٹ پینے کی عادت کی وجہ سے ان سے میری اکثر بحث ہوتی تھی۔ وہ گلزار اور طلعت محمود کی مثال دے کر مجھے یہ سمجھانے کی کوشش کرتے تھے کہ سگریٹ پینے کی وجہ سے ان کی آواز میں ایک خاص طرح کی گہرائی پیدا ہو جائے گی۔جب انھیں پہلی بار دل کا دورہ پڑا تو انھیں مجبورا سگریٹ چھوڑنی پڑی۔ ساتھ ہی اپنے گلے کو گرم کرنے کے لیے سٹیل کی گلاس میں تھوڑی سی رم پینے کی عادت بھی چھوڑنی پڑی۔جاوید اختر نے جگجیت سنگھ کے بارے میں کہا تھا کہ وہ غزل گلوکاری میں برصغیر کے آخری ستون تھے۔ ان کی آواز میں ایک قرار تھا۔پہلی بار جاوید اختر نے جگجیت سنگھ کو امیتابھ بچن کے گھر پر سنا تھا۔ اس ریکارڈ کی پہلی ہی نظم تھی، بات نکلے گی تو دور تلک جائے گی۔۔بات نکلی، اور واقعی دور تک گئی۔مشہور غزل گائیک جگجیت سنگھ سن 2011 میں طویل علالت کے بعد دنیا سے رخصت ہوئے اور مداحوں کے دلوں میں ایسے زخم چھوڑ گئے جسے آئندہ آنے والے سالوں تک بھرنا ناممکن ہے۔