PK Press

پاکستان کے نئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کون ہیں؟

اسلام آباد ، جسٹس عمرعطا بندیال نے 28ویں چیف جسٹس آف پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھالیا، جسٹس عمر عطا بندیال 16 ستمبر2023 تک چیف جسٹس آف پاکستان رہیں گے۔تفصیلات کے مطابق ایوان صدرمیں چیف جسٹس آف پاکستان کی تقریب حلف برداری ہوئی ، صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی اور وزیراعظم عمران خان تقریب میں شریک ہوئے جبکہ سپریم کورٹ کے موجودہ اور ریٹائرڈ معزز ججز نے بھی شرکت کی۔تقریب میں جسٹس عمرعطا بندیال نے 28ویں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھایا ، صدرمملکت عارف علوی ان سے حلف لیا۔یاد رہے صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے آئین کے آرٹیکل175 اے کے تحت جسٹس عمرعطا بندیال کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کی ۔ جسٹس عمر عطا بندیال 16 ستمبر2023 تک چیف جسٹس آف پاکستان رہیں گے۔یاد رہے صدر مملکت نے جسٹس عمر عطا بندیال کو چیف جسٹس پاکستان مقرر کیا ، ان کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت کی گئی۔خیال رہے جسٹس عمرعطابندیال کئی اہم کیسوں میں بینچ کاحصہ رہے، عمران خان کو صادق اورامین قراردینے والے بینچ ، جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دینے والے بینچ اور نوازشریف کوپارٹی صدارت سے نااہل قراردینے والے بینچ کا حصہ تھے۔جسٹس عمرعطابندیال جسٹس قاضی فائزکیخلاف ریفرنس خارج کرنے والے لارجربینچ کا حصہ رہے جبکہ ڈسکہ الیکشن دھاندلی کیس، سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی اور برطرف ملازمین کی بحالی کا فیصلہ دینے والی بینچ کے رکن بھی تھے۔جسٹس عمر عطا بندیال 2 فروری 2022 سے 16 ستمبر 2023 تک چیف جسٹس آف پاکستان رہیں گے۔جسٹس عمر عطا بندیال 17 ستمبر 1958 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی اورثانوی تعلیم پاکستان میں حاصل کرنے کے بعد امریکہ کی کولمبیا یونی ورسٹی سے معاشیات میں بیچلر اور کیمبرج یونی ورسٹی برطانیہ سے قانون کی ڈگری لینے کے بعد بیرسٹر بن گئے۔1983 میں بطور وکیل لاہور میں کام کا آغاز کیا اور چند برس بعد سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔ 2004 میں بطور لاہور ہائیکورٹ جج تعیناتی ہوئی۔ 2007 میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کرنے والے ججز میں ان کا نام شامل ہوا۔2014 میں سپریم کورٹ کے جسٹس تعینات ہوئے تو کئی اہم کیسز میں بینچ کا حصہ رہے۔ عمران خان کو اہل صادق امین ، جہانگیر ترین کو تاحیات نا اہل اور نواز شریف کو پارٹی صدارت سے نا اہل قرار دینے والے بینچ میں شامل رہے۔جسٹس قاضی فائزعیسی کیخلاف ریفرنس خارج کرنے والے دس رکنی لارجر بینچ اوربرطرف ملازمین کی بحالی کا فیصلہ دینے والے بینچ کے سربراہ رہنے سمیت ڈسکہ الیکشن دھاندلی کیس اور سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کرنے والے بینچ کا حصہ رہے۔

براہ کرم ہمیں فالو اور لائک کریں:

پڑھنے کے پچھلے

چوہدری سالک حسین نے حلقہ این اے 65کے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا

پڑھنے کے اگلے

ملک میں کورونا کی پانچویں لہر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

ایک جواب دیں چھوڑ دو

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے