
سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے سال 2021 نے بہت سے ریگولیٹری پراسس اور کئی داخلی پراسس کو ڈیجیٹلائز کر کے کاغذ کے استعمال میں 25 فیصد کمی کی جبکہ سٹشنری کے مجموعی استعمال میں 55 فیصد کمی کی گئی۔ ایس ای سی پی نے کارپوریٹ سیکٹر کو تاکید کی ہے افتری امور کی ڈیجیٹلائزیشن کی جائے تاکہ کاغذ اور سٹشنری کے استعمال میں کمی سے قدرتی ماحول کی بہتری میں کردار ادا کیا جا سکے۔ ایس ای سی پی پہلے سے ہی کمپنی انکارپوریشن کے عمل اور کمپنی رجسٹریشن کے سرٹیفکیٹ کو مکمل طورپرڈیجیٹلائز کر چکا ہے جبکہ کئی دیگر ریگولیٹری پراسس آن لائن کر دیا گیا ہے،جن میں کمپنیوں کی حقیقی ملکیت کا ڈیکلریشن فارم 45،لمیٹڈ لائیبلیٹی پارٹنر سپ فارم (IV)، AMLنوٹیفکیشن اور ٹریکنگ، شیئر ہولڈرز کی فہرست وغیرہ شامل ہیں۔ ادارے کی داخلی کاکردگی کو بہتر بنانے کے لیے بھی متعدد امور بھی ڈیجیٹلائز کر دئے گئے ہیں، جن میں پراویڈنٹ فنڈ، گریجویٹی فنڈ، فلیٹ مینجمنٹ سسٹم، ہاؤس بلڈنگ فنانس، ریکروٹمنٹ ماڈیول وغیرہ شامل ہیں۔ ادارے کے داخلی امور اور کئی ریگولیٹری پراسس کی ڈیجیٹلائزیشن کے نتیجے میں،سال 2021 میں ایس ای سی پی میں مجموعی طور پر سٹیشنری کے استعمال میں 55 فیصد اور کاغذ کے 27 فیصد کم استعمال ہوا جس سے ادارے کے فنڈز کے استعمال میں بھین خاطر خواہ کمی ہوئی۔ اقوام متحدہ کے ادارے ایف اے اوکی گلوبل فارسٹ ریسورسز اسیسمنٹ رپورٹ کے مطابق ایک ٹن کاغذ بنانے کے لئے تقربیاً چوبیس درخت کاٹے جاتے ہیں۔ اس تخمینے کے مطابق، ایس ای سی پی نے کاغذ کے دفتری استعمال میں کمی کی وجہ سے 2021 میں کم از کم 38 درختوں کو کٹنے سے بچایا ہے۔ ایس ای سی پی کارپوریٹ سیکٹر میں ڈیجیٹائزیشن کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتا ہے تا کہ کمپنیاں اپنی کاکردگی کو بہتر بنائیں بلکہ ماحول کی بہتری میں بھی کردار ادا کریں۔