PK Press

چین 2022 ء کے کامیاب آغاز کے لئے پر عزم

china 2022

china 2022

ابو صہیب

چین 2021 ء میں تمام مسائل کو شکست دے کر 2022 ء کامیاب آغا ز کے لئے پر عزم ہے ۔ جمہوریہ چین کے سیاہ حصے پر قدم رکھنے اور غربت کے خاتمے کے لئے اعلان کے بعد اس نے واقعی موجود ہ دور کی تما م ترقیافتہ دنیا پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ چین کی تیز رفتار ترقی کی بدولت ہے اس صدی کو ایشیاء کی صدی قرار دیا جارہے ۔ ایک طرف چین کی کمیونسٹ پارٹی کے اپنی مائیکرو اقتصادی پالیسی پر کامیابی سے عمل درآمد سے امریکہ ، چاپان ،فرانس ، جرمنی اور دیگر بڑی اقتصادی ملک کو مات دے دی ہے تو دوسری طرف اس نے انسانی تاریخ کی سب سے بڑی اقتصادی راہداری بلیت اینڈ روڈ انیشیٹیو کے منصوبے کو جدید دنیا کوحیرت میں مبتلا کر دیا ہے اور اب جی سیون ممالک امریکہ کی قیادت میں چین کو کائونٹر کرنے کے لئے منصوبے بنا رہے ہیں تاہم یورپ و امریکہ کو اس کا مقابلہ کرنے کے لئے مثالی اتفاق و اتحاد و فنڈ فراہم کرنے کی ضرورت ہو گی جو ان ممالک کے اختلافات کے باعث ناممکن نظر آتا ہے ۔
چین کی اقتصادی ، فوجی اور خلائی طاقت پر تو بہت بات کی جاتی رہی ہے اور کی جاتی رہے گی تاہم ،ہم آج اس کی انسانی تاریخ کے سب سے بڑے کارنامے غربت کا مکمل خاتمے اور کمیونسٹ پارٹی کے 2022 ء کے منصوبوں کا جائزہ لیں گے جن کی تکمیل دنیا بھی باالعموم جبکہ ایشیا میں باالخصوص انقلابی تبدیلیاں آئیں گی ۔ گذشتہ دنوں چین کے صدر نے اپنے ملک میں دیہی غربت کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے جس پر پوری دنیا انگشت بدنداں ہے ۔
یاد رہے کہ چین کے صدرشی جن پنگ کی قیادت کو پچھلے آٹھ سال میں تقریبا سو ملین افراد کو غربت سے نجات دلانے کا سہرا جاتا ہے۔چینی صدر شی جن پنگ کے مطابق دیہی علاقوں کی ترقی و خوشحالی کی بڑی اہمیت ہے،غربت کے خاتمے کے نتائج کو مستحکم کرنے اور وسعت دینے کے لئے دیہی ترقی پر بھرپور توجہ دینی چاہیے۔شی جن پنگ نے کہا ہے شہری اور دیہی علاقوں کے مابین ترقیاتی خلیج کو کم کیا جانا چاہیے تاکہ کم آمدنی والی آبادی اور پسماندہ علاقوں کے شہری بھی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔دیہی علاقوں میں رہائشی حالات کی بہتری اور کسانوں کی خوشحالی کو فروغ دینا ضروری ہے۔ انکے مطابق جامع تعمیر کو فروغ دینے کے نئے سفر میں عام لوگوں کے لئے مشترکہ خوشحالی کو زیادہ اہم تصور کرنا چاہئے۔ حال ہی میں چین نے جن صوبوں میں غربت کے خلاف فتح حاصل کی ہے ان میں ،سنکیانگ، ننگ شیاہ ہوئی، گوانگ شی چوانگ، صوبہ سی چھوان، صوبہ یوئنان اور صوبہ گانسو شامل ہیں جبکہ صوبہ ”گوئی جو” وہ آخری مقام تھا جہاں انسداد غربت میں حتمی فتح حاصل کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ چین نے رواں سال 2020 تک ملک سے غربت کے مکمل خاتمے کا ہدف متعین کیا تھاچین نے دیہی ترقی کے لیے اپنی 2022 کی ترجیحات کا تعین کیا ہے۔ جن میں زراعت کو مستحکم کرنے اور دیہی زندگی کو آگے بڑھانے کے لیے اقدامات شامل ہیں۔ یاد رہے کہ 2022 چین کمیونسٹ پارٹی کے کانگرس اجلاس تک بہت سی چیزیں واضح ہو چکی ہوں گی جس میں چینی صدر کی تیسری ٹرم کا فیصلہ بھی کیا جائے گا ۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے زراعت سنگ بنیاد کے طور پر2022 میں منعقد ہونے والی 20ویں سی پی سی نیشنل کانگریس کا ذکر کرتے ہوئے ایک مستحکم اور صحت مند اقتصادی ماحول کو فروغ دینے اور ملک کو خوشحال اور لوگوں کو آرام سے رکھنے کے لیے دیہی کام کو مستقل طور پر آگے بڑھانے کی خصوصی اہمیت پر زور دیاہے ۔ اب جبکہ چین نے غربت پر قابو پالیا ہے زرعی اجناس اور کھیتی باڑی کو زیادہ توجہ دینے پر کام کرر ہاہے ۔ چینی صدر نے ہدایات جاری کیں ہیں کہ چونکہ بنیادی اشیا کی فراہمی کو یقینی بنانا ایک اہم مسئلہ ہے اس لئے اناج کی حفاظت اور کھیتی باڑی کے تحفظ کوششیں کی جائیں۔ یاد رہے کہ 2021 میں چین کی اناج کی پیداوار تقریباً 683 بلین کلوگرام تک پہنچ گئی جو پچھلے سال کے مقابلے میں 13.4 بلین کلوگرام زیادہ ہے یہ مسلسل ساتویں سال ہے کہ ملک کے کل اناج کی پیداوار 650 بلین کلوگرام سے تجاوز کر گئی۔کانفرنس نے واضح کیا کہ 2022 کے لیے اناج کی پیداوار 650 بلین کلوگرام سے زیادہ ہونی چاہیے جبکہ ہاگ کی پیداوار مستحکم ہونی چاہیے اور مویشیوں، پولٹری، آبی مصنوعات اور سبزیوں کی موثر فراہمی کافی ہوگی۔
یاد رہے کہ گزشتہ آٹھ سال میںچین نے غربت کی موجودہ لکیر کے نیچے رہنے والے آخری 98.99 ملین غریب دیہی باشندوں کو غربت سے نکالا ہے اور تمام 832 غریب کاؤنٹیوں اور 128,000 دیہاتوں کو غربت کی فہرست سے نکال دیا ہے۔شی جن پنگ نے غربت کی طرف بڑے پیمانے پر واپسی کو یقینی بنانے کی کوششوں پر زور دیا اور چین کی غربت کے خلاف جنگ کی نمایاں کامیابیوں کو محفوظ اور مستحکم کرنے کی کوشش کی۔
اب بات کرتے ہیں چین کی اقتصادی ترقی اور اس کے حریفوںکی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تا کہ واضح ہو سکے کہ چین کو اس میدان میں کن حریفوں اور چلینجوں کا سامنا ہے ۔ چین کے بلیٹ اینڈ روڈ انیشیٹو منصوبے کو پوری دنیا نے تسلیم کر لیا ہے تاہم اس اس شعبے میں جن بڑے حریفوںکو سامنا ہے ان میں جی سات ممالک سہر فہرست ہیں جو چین کی اقتصادی قوت کو چلینج کر نا چاہتے ہیں تاہم جو ان ممالک کے حالات اور اختلافات ہیں اس سے انداز ہ ہو تا ہے وہ اس کی گرد کو بھی نہیں چھو سکیں گے ۔
جیسا ہم جانتے ہیں کہ سات امیر ترین جمہوریتوں کے گروپ نے حال ہی میں ترقی پذیر ممالک کو ایک بنیادی ڈھانچے کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں تاکہ صدر شی جن پنگ کے ملٹی ٹریلین ڈالر کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کا مقابلہ کر سکے۔دنیا جانتی ہے گزشتہ 40 سال میں چین کے بڑھتے ہوئے اقتصادی اور فوجی عروج کے بعد الیون کے بڑھتے ہوئے اصرار پر مربوط ردعمل کی تلاش میں ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور G7 کے دیگر رہنماؤں کو امید ہے کہ ان کا منصوبہ، جسے بی 3 ڈبلیو اقدام کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 2035 تک ترقی پذیر ممالک کو درکار 40 ٹریلین ڈالر کو کم کرنے میں مدد کے لیے ایک شفاف انفراسٹرکچر شراکت داری فراہم کرے گا۔بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق لیکن اب تک انہوں نے کوئی ایسا مثبت متبادل پیش نہیں کیا جو ہماری اقدار، ہمارے معیارات اور ہمارے کاروبار کرنے کے طریقے کی عکاسی کرتا ہو۔وائٹ ہاؤس کے مطابق G7 اور اس کے اتحادی بی 3 ڈبلیو اقدام کو ماحولیاتی، صحت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، اور صنفی مساوات اور مساوات جیسے شعبوں میں نجی شعبے کے سرمائے کو متحرک کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں تھا کہ یہ منصوبہ کس طرح کام کرے گا یا آخر کار اس میں کتنا سرمایہ مختص کیا جائے گا۔ اس کے بر عکس چین کی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) اسکیم جس کا آغاز ڑی نے 2013 میں کیا اس میں ترقی اور سرمایہ کاری کے اقدامات شامل ہیں جو ایشیا سے یورپ اور اس سے آگے تک پھیلے ہوئے ہیں۔100 سے زیادہ ممالک نے چین کے ساتھ ریلوے، بندرگاہوں، شاہراہوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے جیسے BRI منصوبوں میں تعاون کے لیے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ان بڑے منصوبوں میں سے ایک سی پیک (پاک چین اقتصادی راہداری ) بھی ہے جس کی تکمیل سے جنوبی و سنٹر ایشیا دو قالب یک جان ہو جائے گا۔
پاک چین اقتصادی راہداری بھی اس میں شامل ہے۔سی پیک47 ارب کا منصوبہ تھا جسے بڑھا کر 62 ارب کر دیا گیا۔ اس منصوبے کا آغاز چینی صدر شی جن پنگ نے کیا تھا سی پیک چین اور پاکستان کے درمیان جامع اور موثر تعاون کا فریم ورک اور پلیٹ فارم ہے۔ یہ پاکستان کے علاقے خنجراب سے پاکستان میں داخل ہوتا ہے جو گلگت سے گزر کر خیبرپختونخوا میں داخل ہوتا ہے۔ یہ سڑک پھر ایبٹ آباد اور ہری پور سے گزرتی ہے اور پشاوراسلام آباد موٹروے سے ملتی ہے۔ یہاں سڑک دو بڑے راستوں سے داخل ہوتی ہے، مشرقی راستہ اور مغربی راستہ۔ مغربی روٹ 2674 کلومیٹر طویل راستہ ہے جو اس راہداری کا حصہ ہے۔
یہ راستہ پنجاب کے شہر اٹک سے شروع ہو کر خیبرپختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں داخل ہوتا ہے۔ فاٹا سے گزرتے ہوئے یہ راستہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ کو جاتا ہے۔ کوئٹہ سے گزر کر یہ راستہ پنجگور اور وہاں سے اپنی اصل منزل گوادر تک جاتا ہے۔ یہ واحد سڑک ہے جو چین کو گوادر سے بذریعہ سڑک ملاتی ہے۔ گوادر دنیا کی گہری اور اہم ترین تجارتی بندرگاہوں میں سے ایک ہے۔ اسی لیے چین سی پیک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے موٹروے ایم تھری بھی اس روٹ میں شامل ہے۔ لاہور تا کراچی M5 موٹروے بھی اسی منصوبے میں شامل ہے جو 1,026 کلومیٹر کے فاصلے پر محیط ہے۔ سکھر، حیدرآباد اور کراچی کے بڑے شہر اس سڑک پر ہیں۔ دوسری جانب کراچی اور گوادر پورٹ کو ملانے والی 635 کلومیٹر طویل مکران پوسٹل ہائی وے پہلے سے موجود ہے اس سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ شی جن پنگ کا چین کو ایشیا اور یورپ سے جوڑنے کے لیے قدیم شاہراہ ریشم کے تجارتی راستے کا جدید ورژن بنانے کا منصوبہ ہے جو کمیونسٹ چین کی توسیع کے لیے ایک اہم منصوبہ ہے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے شکوک بہت سی مغربی طاقتوں کے "امپیریل ہینگ اوور” کو دھوکہ دیتے ہیں جنہوں نے چین کو صدیوں تک رسوا کیا۔
دنیا جو بھی کہے چین نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک قتصادی ، فوجی اور تہذیبی لحاظ سے دنیا کی بڑی قوت بن کر ابھر ی ہے ۔ استعماری دنیا نے جو مقام انسانوں کے قتل عام سے حاصل کی کرنے کی کوشش ہے اس سے بڑھ کر چین نے امن و آشتی کیساتھ دنیا کیساتھ کاروبار کر کے اور سائنس و تحقیق کی دنیا میں جھنڈے گاڑ کر حاصل کر لیا ہے ۔ جب سے چین نے چاند اور خلا میں قدم رکھا ہے اس سخت جان قوم کی ہر جگہ تعریف ہور ہی ہے اس لئے چین کی مخالف دنیا کو بھی یہ سوچنا چاہیے کہ وہ چین کو اپنادشمن سمجھنے کی بجائے مسابقتی حریف سمجھے تاکہ دنیامیں مزید دہشت پھیلانے کی بجائے صحت مندکاروبار ی ماحول کو پروان چڑھایا جاسکے ۔

براہ کرم ہمیں فالو اور لائک کریں:

پڑھنے کے پچھلے

چیئرپرسن قومی تحفظ برائے نسواں نیلوفر بختیار کی سعودی سفیرد نواف بن سعید المالکی سے ملاقات

پڑھنے کے اگلے

نئے سال میں بھی کورونا نے پاکستان کو نہ بخشا مزید 6 افراد جاں بحق

ایک جواب دیں چھوڑ دو

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے