PK Press

 نئی پراپرٹی ویلیو ایشن سے 45انڈسٹریز متاثرہوں گی،اکرم فرید

akram farid

akram farid

اسلام آباد:چیئرمین فاؤنڈر گروپ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میاں اکرم فرید نے حالیہ ایف بی آر کی طرف سے پراپرٹی ویلیوایشن کے معاملے پر تفصیلی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تمام شراکت داروں کو نظرانداز کرکے ایسے ناعاقبت اندیش فیصلے کرنا تاجراور ملک دشمن روش ہے جس کی ہم ہر پلیٹ فارم پر مذمت اور حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایف بی آرکے نظرثانی شدہ ریٹس کو تمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے لاگوکیاجائے اور ایسے سنجیدہ فیصلے کیے جائیں جو رئیل اسٹیٹ سیکٹر،بلڈرزاورڈویلپرز کی بڑھوتری کا سبب بنیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ نظرثانی شدہ ریٹس کو یکم جولائی2022 سے لاگو کیا جائے کیونکہ ریٹس پر ورکنگ کیلئے کم از کم چھ ماہ کا عرصہ درکار ہے۔
چیئرمین فاؤنڈر گروپ ایم اکرم فریدنے کہاکہ ایف بی آر نے پراپرٹی کی نئی قیمتوں پرعملدرآمد 16جنوری تک موخر کر کے یکم دسمبر کو جاری کردہ نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے اور ریٹس پر نظرثانی کیلئے تمام چیف کمیشنرز کو 10دسمبر تک ویلیو ایشن ریویو کمیٹیاں تشکیل دینے کی ہدایت جاری کر دی ہے جو ایک بہتر فیصلہ ہے اور تاجر برادری اس کا خیر مقدم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیمبر اس مسئلے کو اتفاق رائے سے حل کرنے کیلئے ایف بی آر کے ساتھ ہرممکن تعاون کرنے کو تیار ہے۔چیئرمین فاؤنڈرگروپ اسلام آباد چیمبر نے کہاکہ ویلیوایشن ریویو کمیٹیوں میں تمام سٹیک ہولڈرز کو مناسب نمائندگی دی جائے اور ان کی جامع مشاورت سے پراپرٹی ریٹس پر نظرثانی کی جائے تا کہ اس مسئلے کو سب کی متفقہ رائے سے حل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے تعمیراتی پیکج کی وجہ سے کنسٹریکشن انڈسٹری وہ واحد انڈسٹری ہے جو ان مشکل حالات میں بھی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے لیکن ایف بی آر نے بغیر مشاورت کے یکطرفہ طور پر یکم دسمبر سے پراپرٹی کے جو نئے ریٹس طے کئے تھے ان کی وجہ سے پراپرٹی شعبے کی کاروباری سرگرمیاں جمود کا شکار ہو گئی تھیں کیونکہ لین دین پر ٹیکس میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہو گیا تھا اور سرمایہ کار شدید پریشانی کا شکار تھے۔ ایف بی آر جب بھی پراپرٹی ریٹس پر نظرثانی کرے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کرے اور ریٹس میں یکمشت بے جا اضافہ کرنے کی بجائے بتدریج ریٹس پر نظرثانی کی جائے تا کہ کاروباری سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔میاں اکرم فریدنے اپنے تحفظات کا اظہارکیا اورکہاکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر ایک بڑاسیکڑ ہے اور بیک جنبش قلم ایسے بڑے فیصلے کرنا جن سے معیشت کو جھٹکا لگے کسی طور دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔

براہ کرم ہمیں فالو اور لائک کریں:

پڑھنے کے پچھلے

لاہور آلودگی کی دوڑ میں دنیا بھر میں پہلے نمبر پر آ گیا

پڑھنے کے اگلے

ق لیگ کے زیر اہتمام چکلالہ کینٹ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد

ایک جواب دیں چھوڑ دو

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے