
ahsan iqbal
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما وسابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب نے ملک سے فرارہونے کا پلان بنا رکھا ہے ان کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ منگل کو احتساب عدالت کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت چلانے کا طریقہ سمجھ نہیں آ رہا۔ سرمایہ دار پیسے لگانے کے لیے تیار نہیں۔ معیشت ڈوب چکی ہے، اپوزیشن کی کردار کشی کے لیے پیسا ضائع کیا گیا۔ عمران نیازی نے قرضہ کمیشن بنایا تھا لیکن اس کی آج تک رپورٹ نہیں آئی، حکومت ٹیکس اکٹھا کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، پاکستان کا نیرو چور ڈاکو کی بانسری بجا رہا ہے، اسکی بانسری میں کوئی نیا سر نہیں رہ گیا،تین سال سے وہی سر بج رہا ہے۔ سن سن کر عوام کے کان تھک چکے ہیں۔انہوںنے کہا کہ میں عدالت سے مطالبہ کیا کہ میری طرح چیئرمین نیب کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ چیئرمین نیب اپنے گناہوں سے چھپنے کے لیے بیرون ملک فرار ہونے جارہے ہیں۔ چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، انہوں نے جھوٹے مقدمے بنا کر ملک کا کروڑوں روپے ضائع کیے،بدقسمتی یہ ہے ریاست کا قانون بندوق کے تابع کیا جارہا ہے، بیلٹ پر یقین رکھنے والوں پر انصاف کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستانی ریاست کا قانون جتھوں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں جتھے والے قتل کے کیس بھی معاف کروا کر چلے جاتے ہیں۔ حکومت نے احتساب کے نام پرالف لیلیٰ کے کیسز بنائے ہوئے ہیں،مقصد اس میں عدالتی نظام کو بوجھ تلے رکھنا ہے،جھوٹے کیسز میں عدالتوں کے چکر لگائے جاتے ہیں اور انسان کو خوار کیا جاتا ہے۔رہنما مسلم لیگ نون نے کہا کہ عمران خان سے مطالبہ کرتے ہیںفارن فنڈنگ کی رسیدیں دو عدالتوں کے پیچھے نہ چھپو، ثاقب نثار کی آڈیو لیکس کا مریم نواز کی اشتہاروں والی آڈیو لیکس سے کوئی موازنہ نہیں ہے، چیف جسٹس ملک کے نظام عدل کی علامت ہوتا ہے۔ اگر چیف جسٹس کے حوالے سے کوئی چیز سامنے آئے تو ہر پاکستانی فکرمند ہوتا ہے۔ نظام عدل پر کسی قسم کا شبہ یا سوالیہ نشان نہیں لگنا چاہیے۔احسن اقبال نے کہا کہ آڈیو لیکس مسلم لیگ ن عدالتوں میں اس وقت پیش کرے جب مسلم لیگ ن نے انہیں ریلیز کیا ہو۔ یہ کسی تیسری پارٹی نے ریلیز کی ہیں اور یہ امریکا سے سرٹیفائیڈ ہیں۔ اب عدلیہ جیسے رانا شمیم کے حلف نامہ کا نوٹس لے چکی ہے اس طرح آڈیو لیکس کا بھی نوٹس لے اور تحقیقات کرے کیا یہ ثبوت سچے ہیں یا جھوٹے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ہنستے بستے پاکستان کو اجڑا ہوا پاکستان بنا دیا، حکومت ٹیلی فونز والی سرکار ہے،یہ عوامی ووٹوں کی سرکار نہیں۔ عوام کو زہریلا اناج فراہم کر کے عوام دشمنی کا ثبوت دیا گیا۔ اسٹیٹ بینک اب پارلیمنٹ کو نہیں۔ قومی خود مختاری کو بین الاقوامی اداروں کے سامنے جھکا دیا۔ الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہوں فارن فنڈنگ کیس کا فوری فیصلہ کیا جائے۔