
پاکستان کی پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہو گیا ہے۔
عسکری حکام پارلیمانی رہنماؤں کو افغانستان کی صورتحال، پاکستان کے کردار اور پاکستان پر اس کے اثرات کے علاوہ اندرونی و بیرونی سکیورٹی معاملات پر بریفنگ دیں گے۔ شرکا کو کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات پر بریفنگ دی جائے گی۔
اجلاس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ تمام پارلیمانی رہنما، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، صوبائی وزرائے اعلیٰ، حکومتی اور اپوزیشن ارکان پارلیمان شامل ہوئے ہیں۔
قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے مجموعی طور پر 78 اراکین پارلیمنٹ اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی کو شرکت کی دعوت دی گئی۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزرائے اعلی بھی شریک ہوئے ہیں۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرداخلہ شیخ رشید شریک، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان، وزیرمملکت علی محمد خان اور بریگیڈیئر ر اعجاز شاہ بھی شرکت کر رہے ہیں۔
مشیر قومی سلامتی، خارجہ، داخلہ، دفاع اور امور کشمیر کے وفاقی سیکریٹریز بھی اجلاس میں شرکت ہیں۔
قومی سلامتی اداروں کے سربراہان عوامی نمائندوں کے سوالات کا جواب بھی دیں گے۔
اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں اور پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا کا داخلہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل جولائی میں بھی پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے پارلیمانی قیادت کو بریف کیا تھا۔
گذشتہ جمعے پاکستان کی وفاقی وزارت اطلاعات کے ذرائع نے کہا تھا کہ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکرت کا آغاز ہو چکا ہے اور دونوں فریقین نے مذاکرات کے دوران سیز فائر پر اتفاق کیا ہے۔
وزارت اطلاعات کے ذرائع کے مطابق افغانستان کی عبوری حکومت مذاکرات کے دوران سہولت کاری کا کرداد ادا کر رہی ہے۔