
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج اور دھرنا کے دوران گرفتاریوں سے روکنے اور راستوں کی بندش کے حوالہ سے دائر درخواست میں پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روک دیا ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے اسلام آباد میں بے لگام احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اس عدالت نے 2014 کا آرڈر دیا تھا جس کے بعد پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملہ ہوا اور ایس ایس پی پر تشدد کیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریک انصاف کی احتجاج اور دھرنے کے دوران گرفتاریوں سے روکنے اور راستوں کی بندش کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی وکیل نے کہا پرامن احتجاج ہر پاکستانی کا بنیادی آئینی حق ہے۔ ملک بھر میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ گذشتہ رات ملک بھر میں ہمارے لوگوں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے احتجاج پر سپریم کورٹ کا دھرنا کیس کا فیصلہ موجود ہے۔ سپریم کورٹ کے وضع کردہ اصولوں کے مطابق احتجاج آئینی حق ہے۔ یہ عدالت محض خدشے کے پیش نظر حکم جاری نہیں کرسکتی۔ سپریم کورٹ نے دھرنا کیس میں قواعدو ضوابط واضح کر چکی ہے۔ عدالت ہدایت دے دیتی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قواعدِ و ضوابط پر عمل کیا جائے۔ آپ پہلے ضلعی انتظامیہ سے اجازت لیں۔ آپ عدالت سے عمومی حکم مانگ رہے ہیں، کل کو خدانخواستہ کوئی واقعہ ہوجاتا ہے اس لیے عدالت عمومی آرڈر جاری نہیں کرسکتی۔ کیا آپ بیان حلفی دے سکتے ہیں کہ کوئی واقع نہیں ہوگا؟ اگر ہوا تو آپ ذمہ دار ہونگے؟ آپ بیان حلفی نہیں دے سکتے تو پھر عدالت کیسے عمومی آرڈر جاری کردے؟ عدالت نے ریمارکس دیئے اسلام آباد میں بے لگام احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اسلام آباد میں بہت حساس دفاتر اور اہم سفارتخانے ہیں۔ احتجاج کی آڑ میں اگر کوئی شرپسند آجائیں تو کیسے نمٹیں گے؟ پی ٹی آئی کو چاہیے احتجاج کے لئے ضلعی انتظامیہ کو اجازت کی درخواست دے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اس عدالت نے 2014 کا آرڈر دیا تھا جس کے بعد پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملہ ہوا اور ایس ایس پی پر تشدد کیا گیا۔ ایس ایس پی رینک کے سینئر افسر کے ساتھ جو ہوا تھا اس میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ لانگ مارچ کے حوالے سے اس کورٹ کے دائرہ کار سے گرفتاریوں کو روکا جائے۔ ہم نے 25 مئی کو ریلی کیلئے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو درخواست دے دی ہے۔ عدالت نے پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر کو جواب کیلئے نوٹس جاری کردیئے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ یقینی بنایاجائے کہ غیر ضروری طور پر کسی کو ہراساں نہ کیاجائے۔ سماعت27 مئی تک کیلئے ملتوی کردی۔