
چیف آف ساروان و سابق وزیر اعلیٰ بلو چستان نواب اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت تکون پہیہ پر چل رہی ہے جسکا چلنا مشکل ہے ان کیمرہ سیشن بریفنگ میں شرکت نہیں کرسکا اگر موجود ہوتا تو اجلاس سے واک آئوٹ کر جاتا ،ریکوڈک منصوبے کو بلوچستان خود چلا سکتا ہے صوبائی حکومت نے ڈاکٹرز پر اپنی کوتاہیوں اور خامیوں کا غصہ تاترا ہے ڈاکٹرز سے گزارش کی ہے کہ وہ ایمرجنسی سروسز کا بائیکاٹ نہ کریں ۔ سول سنڈیمن اسپتال میں قائم ینگ ڈاکٹرز کے احتجاجی کیمپ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیانواب اسلم خان رئیسانی نے ینگ ڈاکٹرز سے ملاقات کی اور کہا کہ ڈاکٹرز پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں ،موجودہ حکومت ڈنڈے اور بندوق پر یقین رکھتی ہے ،حکومت سے ڈاکٹرز کی رہائی اور مسئلے کے حل پر ذاتی طور پر بات کروں گاانہوں نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سے کہا کہ وہ بطورقبائلی نواب یا رکن اسمبلی کی حیثیت سے یہاں نہیں بلکہ ایک شہری کی طور پر درخواست کرنے آئے ہیں کہ ڈاکٹرز ایمرجنسی سروسز بند نہیں کریں بلکہ ایمرجنسی کیلئے اسپیشل گروپ تشکیل دیں کیونکہ اس سے عام عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا نواب اسلم رئیسانی کی درخواست پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر حفیظ مندوخیل نے کہا کہ عوام کی تکالیف کا اندازہ ہے اس سے ہمارے رشتے دار بھی متاثر ہونگے لیکن جب ہمارے ڈاکٹر زخمی ہیں اور جیلوں میں بند ہیں تو ہم کیسے سروسز دے سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ نواب اسلم رئیسانی اپنی شخصیت اور عوامی نمائندے کے طور پر حکومت سے مسئلہ حل کرنیکی بات کریں،ڈاکٹرز کے احتجاجی کیمپ سے نکلنے پر نواب اسلم رئیسانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز کے ساتھ حکومتی رویہ نا مناسب ہے پولیس تشد د کی مذمت کرتے ہیں کئی ماہ سے ڈاکٹرز کا مسئلہ جاری ہے صوبے کے مریض خوار ہیں حکومت کو سنجیدگی سے مسئلے کا حل نکلنا چاہیے ڈاکٹرز سے درخواست کی ہے کہ ایمرجنسی سروس معطل نہ کریں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہیہ گول ہوتا ہے لیکن موجودہ حکومت تکون پہیہ پر چل رہی ہے جس سے حکومت کے چلنے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صلاحیت ہے صوبہ خود ریکوڈک چلا سکتاہے ان کیمرہ بریفنگ سیشن میں شرکت نہیں کرسکا اگر اجلاس میں موجود ہوتا تو واک آئوٹ کر جاتا۔