PK Press

چین کی تیار کردہ چھتریاں سرد موسم میں بارش سے بچاو میں کار آمد

”میڈ اِن چائنا” چھتر یوں کی پاکستانی بازاروں میں تیزی سے فروخت جاری
چین کی تیار کردہ کم قیمت چھتریاں سرد موسم میں بارش سے بچاو میں کار آمد ، ”میڈ اِن چائنا” چھتریاں جاری سردیوں کے موسم میں پاکستانی بازاروں میں ہاٹ کیک کی طرح فروخت ہو رہی ہیں۔گوادر پرو کے مطابق بارش کے دنوں میں چھتری کا کاروبار سب سے زیادہ منافع بخش کاموں میں سے ایک ہے ، ملک کے مختلف حصوں میں بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ چینی چھتریوں کو مختلف رنگوں، اشکال اور سائز میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔ قیمتیں سائز اور معیار کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں۔ دفتر جانے والے، طلبائ، کارکنان، اساتذہ، کسان اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد چینی چھتری استعمال کرتے ہیں۔ چکدرہ کے ایک دکاندار نوید احمد نے گوادر پرو کو بتایا کہ صبح سے میں نے تقریباً دو درجن چھتریاں فروخت کی ہیں۔انہوں نے مزید کہازیادہ بارش کا مطلب ہے زیادہ پیسے، خاص طور پر جب موسم سرما کی پہلی بارش ہوتی ہے۔ تاجر محمد راشد کے مطابق برسات کے موسم میں جنس سے بالاتر ہو کر بچوں سے لے کر بڑوں تک سب کو چھتری کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین اور بچے رنگین چھتریوں کی طرف راغب ہوتے ہیں، جبکہ مرد عموماً سیاہ یا نیلے رنگ کی چھتریوں کو پسند کرتے ہیں۔ راشد نے گوادر پرو کو بتایا تمام چھتریاں چین کی تیار کردہ ہیں، آپ کو پورے مالاکنڈ ڈویژن کے بازاروں میں دوسرے ممالک کی بنائی ہوئی چھتری نہیں مل سکتی۔ ایک طالب علم محمد انس نے کہا ہم ایسی چھتری بنانے پر چین کے شکر گزار ہیں جسے غریب بھی خرید سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب قوت خرید کی بات آتی ہے تو چینی چھتری خریدنے کے لیے امیر اور غریب کی کوئی تمیز نہیں ہوتی، کوئی بھی خرید سکتا ہے۔ بٹ خیلہ بازار کے ایک چھتری ہول سیلر محمد امین نے بتایا کہ کچھ چھتر یاں گرمیوں میں استعمال کے لیے بنائی گئی ہیں۔ خواتین کے لیے چھتریوں کے زیادہ تر گاہک بڑے گرم شہروں میں ہوتے ہیں۔ اس مخصوص علاقے میں چھتریوں کی فروخت عام طور پر برساتی سردیوں کی روانگی کے ساتھ ختم ہو جاتی ہے۔ چائنیز چھتریاں انتہائی مناسب قیمت پر دستیاب ہیں۔ زیادہ قیمت والی چھتری 700 روپے میں دستیاب ہے جبکہ چھتری کی سب سے کم قیمت 450 روپے ہے۔ بچوں کے لیے تیار کردہ چھتریاں 150 سے 200 روپے کے درمیان دستیاب ہیں۔ مینگورہ ٹاؤن کئی بڑے ہول سیل چھتری اسٹورز کا گھر ہے۔ مالاکنڈ ڈویژن کے خوردہ فروش اپنی دکانوں کے لیے چھتری لانے کے لیے شہر کا رخ کرتے ہیں۔ تاہم، کچھ تاجروں کا کہنا ہے کہ وہ صوبہ پنجاب میں راولپنڈی اور لاہور کے قصبوں کی ہول سیل مارکیٹوں سے بھی چھتریاں خریدتے ہیں۔

براہ کرم ہمیں فالو اور لائک کریں:

پڑھنے کے پچھلے

عدالت نے شہباز شریف کی بیٹی اور داماد اشتہاری قرار دیدیا، وارنٹ گرفتاری جاری

پڑھنے کے اگلے

سی پی ای سی آئی کا بیجنگ 2022 سرمائی اولمپک کھیلوں پر اظہار مسرت

ایک جواب دیں چھوڑ دو

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے